ایسی دنیا میں بھلا گزارا کیسے ہو، جہاں دن کلینڈر کی تاریخوں
ایسی دنیا میں بھلا گزارا کیسے ہو، جہاں دن کلینڈر کی تاریخوں سے بھرے ہوئے ہوں ، دل جذبات و احساسات سے خالی ہوں ، انگلیاں موبائل کی سکرین پر ساکت جمی ہوں ، اور آنکھیں کئی سال پرانے کسی انتظار میں ٹھری رہ گئی ہوں ، اور پھر انتظار بھی ایسے لوگوں کا کہ جو کبھی لوٹ کر نہ آنے والے ہوں۔
لیبلز: Sad, Sad Poetry
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
سبسکرائب کریں در تبصرے شائع کریں [Atom]
<< ہوم